تشنہ دیدار آرز ریشب|Tashna-e-Deedar by araz reshab Episode 12



ARAZ RESHAB NOVELS 

Dont copy paste without my       permission kindly.               


عصر سے تھوڑا پہلے زین العابدین نے پروڈیوسر کو آواز لگائ 

"میرے خیال سے اندھیرہ بڑھنے سے پہلے ہمیں نکلنا چاہیۓ نیچے اترنے میں بھی کافی وقت لگے گا "۔۔۔۔۔۔۔


"اس کی بات ُسن کر سب کے چہریں خوشی سے ِکھل ُاٹھیں ,پھر سب ہی رخت سفر کو سمیٹنے میں لگ گۓ, واپسی کا سفر اختیار شروع کیاتو ایک اور مصیبت آن کھڑی ہوئی چڑھائی تو جیسے تیسے کر کے سب لوگ چڑھ آۓ تھیں، اب ان عمودی پہاڑی ڈھلوانوں پر انسان اترے کیسے؟ پاؤں برف پر پھسلتے تھے دن اور رات کی آنکھ مچولی میں ڈر اب سرایت کرنے لگا ،شُوٹ پہ آۓ منچلے لڑکے برف پر سلائیڈ لیتے ہوۓ آسانی سے نیچے اترنے لگے جب کے زھرا دور کھڑی خوف سے ڈھلان کو دیکھ رہی تھی اسے سب کے ساتھ اپنی نگرانی میں سارا سامان پیک کرواکے نیچے اترنا تھا جس کی وجہ سے ہمنا تنویر اور ونیزہ بلال شوٹ ختم ہونے کے فوراً بعد ہی نیچے جاکر جیپ میں بیٹھ گئیں تھیں ۔  زین العابدین جو کچھ دیر پہلے ہی ہالے کے اصرارپر اسے لیے نیچے آیا تھا ۔ہالے اور پڑودکشن انچارج کے ساتھ سب کو باحفاظت نیچے اترتے دیکھ رہاتھا جب ہی زین العابدین نے زھرہ کو وہی کھڑا دیکھ کر اسے اوپر رکنے کا اشارہ کیا پر اس کے ساتھ کھری ہالے کو دیکھ کر وہ ایک دم سے پیچھے ہوئ پھر اک دکا لوگوں میں کوئ لڑکیاں دیکھنے لگی جن کے ساتھ وہ نیچے اترسکے مگر اوپر کی جانب کوئ بھی لڑکی موجود نہ تھی جب ہی زین العابدین پھولے ہوۓ سانس کے ساتھ زھرہ کے نزدیک آیا ۔


"اوپر کیا کررہی ہو ابھی تک؟ "۔۔۔۔۔۔۔

وہ تیز لہجے میں بولا ۔

سر سارا سامان پیک کروانا تھا مجھے اپنی نگرانی میں میم ہمنا نے کہا تھا "۔۔۔۔۔۔

وہ اس کا غصہ دیکھ کر منمنائی۔

"نیچے چلے محترمہ اندھیرہ ہونے والا ہے "۔۔

وہ تفکر زدہ ہوا اسے کہنے لگا ۔

"سر آپ چلے میں آتی ہوں۔۔

وہ ہالے کی وجہ سے محتاط ہوکر اسے جانے کے لیے کہ رہی تھی مگر وہ تو جیسے ہر خوف سے آزاد تھا ۔

"کیوں اب کیا کرنا ہیے یہاں چلو فوراً۔۔۔

اس نے زھرہ پر ترحم بھری  نگاہ ڈالی۔

سر میں آتی ہوں آپ نیچے جاۓ پلیز"۔۔۔

وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی جس میں سرخ انگارے دوڑ رہے تھے ان میں  آگ کی تپش سے وہ خود کو سلگتا ہوا محسوس کررہی تھی ۔ جہاں اسپوٹ بواۓ سیٹ پر لگیں چیزیں اتار اتار کر لپیٹ رہیں تھے۔

"تم اتنی زدی کیوں ہو زھرہ!! کیا تمہارے دل میں میرے لیے کبھی کوئی نرمی پیدا نہیں ہوگی ؟"۔۔۔

وہ ان مغرور آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا جہاں وہ ایک جہاں بسانا چاہتا تھا۔

"کبھی بھی نہیں ,میرے دل میں آپ کے لیے کوئی گنجائش نہیں نکلتی ,میرے احساسات میرے جزبات سب کچھ صرف میری ماں کے لیے ہے"۔۔

وہ آگ لگانے کا ہنر جانتی تھی مقابل کو کیسے جلا کر خاکستر کرنا ہے، مگر سامنے کھڑے زین العابدین نے اس کے جواب پر ایک ٹھنڈی سانس بھری تھی جو پھر مبہم سا مسکرایہ تھا۔

"اچھی بات ہے تم اپنے حصے کا سب کچھ اپنی امی کو دے دو میں اپنے حصے کا سب کچھ تم پہ واردوں گا، اب چلو نیچے اندھیرا ہونے لگا ہے"۔

ان عنابی گداز ہونٹوں پر زندگی سے بھرپور مسکراہٹ ابھرتی دیکھ کر  زھرہ سر تا پا سلگ کے رہ گئ۔

"سر میں نے کہا نا آپ جاۓ یہاں سے میں خود آجاؤں گی آپ کو ایک بار میں بات سمجھ کیوں نہیں آتی  ۔۔۔

اب کی بار زھرہ ہلک کے بل چلائی تھی جس پر نزدیک کھڑے اسپوٹ بواۓ ان کی جانب متوجہ ہوۓ ۔اس لمحے زین العابدین کے دماغ کو آؤٹ ہونے میں ایک سیکنڈ لگا تھا اس نے زھرہ کو بازو سے تھام کے جارحانہ انداز میں اپنے نزدیک کیا ۔

"سر چھوڑے مجھے سب دیکھ رہے ہیں۔۔۔

وہ غصے سے لال بھبھوکا ہوئی اسے بولی۔.

آئی ڈونٹ کئیر۔۔

وہ تنک کر بولا ۔

"جب تک تم۔مجھے نہیں بتاؤ گی ،کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ میں تمہارا ہاتھ نہیں چھوڑں گا "۔۔

زین العابدین اکھڑ انداز میں بولا جسے دنیا میں کسی کی پرواہ نہ تھی ۔۔ 

اس کی آنکھوں میں اس وقت غصہ جھلک رہا تھا ،جزبات کی شدت سے چہرہ سرخ ہونے لگا۔۔وہ زھرہ کو اپنا نازک بازوں چھڑوانے کی تگ ودو کرتے دیکھ رہاتھا جواس کی سانسوں کی تپش سے جھلس رہی تھی۔

"مجھے آپ کے ساتھ جا کر سین کریٹ نہیں کرنا نیچے ہالے میم کھڑی ہے آپ ان کے پاس جاۓ,اگر کوئی مسئلہ ہوگا تو میں مینیج کرلوں گی  آپ کومیری وجہ سے ہیڈک پالنے کی کوئی ضرورت نہیں  "۔

وہ غصیلے انداز میں بولی جس پرزین العابدین نے ساکت ہو کر اس کا ہاتھ چھوڑا جسے وہ سہلانے لگی ۔

"تم اتنی دیر سے ہالے کی وجہ سے نیچے نہیں آرہی تھی"۔

وہ اپنے لبوں پہ ہاتھ رکھے اسے خشمگیں نظروں سے دیکھ رہاتھا ۔

آر یو آؤٹ آف یور سینسیس۔۔۔؟

اس کے ماتھے پر انگنت شکنیں ابھری تھیں۔۔

مطلب تم ہالے کی وجہ سے مجھ سے چھپتی ہو ۔۔

وہ اس کے ڈھاڑنے کی وجہ سے سہم کر پیچھے ہوئی تھی ۔

"اگلے دو سیکینڈ میں اگر تم میرے ساتھ نیچے نہیں آئی تو جس ہالے سے ُچھپ کر تم نیچے نہیں آرہی اسی ہالے کے سامنے تمہیں اٹھا کر لے جاؤں گا ۔۔

وہ دانتوں کو پیس کر بولا ،جس کی کنپٹی کے پاس سے نسیں غصے سے 

ابھرنے لگیں۔۔

 بیوی ہو تم میری کوئی وقت گزاری کے لیے نہیں رکھا،جس کا ہاتھ تھامنے کے لیے مجھے ارد گرد میں دیکھنا پڑے گا یا ہالے  صاحبہ کی اجازت درکار ہوگی۔۔

اس کا لہجے میں چھپی چٹانوں سی سختی زھرہ کے جسم میں پھریری سی دوڑ گئی۔۔

  اسےمیری خالی دھمکی مت سمجھنا زھرہ  ۔۔

وہ اس کی رنگت دیکھ کر دھمکی بھرے انداز میں بولا جو دو قدم پیچھے ہوئی تھی۔۔

تم اسیے نہیں مانوگی۔۔

اپنی کھلی دھمکی کے باوجود اسے پیچھا ہوتا دیکھ کر  وہ خود ہی آگے بڑھ کر زھرہ کا نازک  ہاتھ اپنے مضبوط ہاتھ میں تھامے اسے احتیاط سے نیچے  لیے اترنے لگا جہاں ہالے کو سامنے کھڑا دیکھ کر زھرہ کو شدید سبکی سی محسوس ہورہی تھی وہی زین العابدین کے گرم ہاتھ کی گرفت اپنے ہاتھ پر  واضع مضبوط ہوتی محسوس ہوئی جو اسے ہر طرح سے تحفظ کا احساس دلا رہا تھا جو سمجھنے کو تیار نہ تھی۔۔۔وہ اسے ہموار جگہ پر لے آیا جس دوران ہالے خود ہی معاز کے ساتھ جا کر جیپ میں بیٹھ ُچکی تھی زھرہ کو اس وقت اپنا آپ ایک قابض سا لگا۔۔۔

 وہ خاموشی سے جا کر جیپ میں بیٹھ گئ۔جس کی اسے اچھے سےامید تھی کے اسے زین العابدین ہی چلاۓ گا اور وہی ہوا جیپ کی فرنٹ ِسیٹ پر زین العابدین نے بیٹھتے ہی مستعدی سے گاڑی چلانا شروع کردی ۔

                                ___________

ٹھکاوٹ سے بھرپور زھرہ اپنے کمرے میں کھاناکھانے کے بعد ہیٹڑ لگا کے گہری نیند سوگئ تھی جسے نیند میں ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی اس کے نزدیک بیٹھا تھا وہ جھومتی ہوئی اٹھ بیٹھی ,کمرے میں ملگجی سی روشنی تھی اسی وقت کسی کے مردانہ بھاری ہاتھوں نے اسے اپنے قریب گھسیٹا,وہ چیخنا چاہتی تھی پر وہ مضبوط ہاتھ اس کے منہ پر تھا جس سے اسے ایسا لگنے لگا جیسے اس کا دم گُھٹ جاۓ گا وہ مزاحمت کرنے لگی اور پوری طاقت سے چلاتی ہوئی اسے پیچھے کی جانب دھکیلنے لگی ۔

چھوڑو مجھےتمہیں اللہ کا واسطہ ہے"۔

زھرہ مسلسل اس کے حصار سے نکلنے کی کوشش کرنے لگی جب ہی وہ پوری قوت سے اسے دھکیلتے ہوۓ دروازے کی جانب بھاگی تھی مگر جب وقت برا ہو تو پوچھ کر نہیں آتا,زھرہ کے ساتھ بھی اس وقت یہی ہوا تھا ۔اس شیطان نے پوری طاقت سے زھرہ کو اس کے گھنے لمبے بالوں سمیت پیچھے کی جانب کھینچھا تھا جس سے وہ تکلیف سے ِبلبلا اٹھی تھی  اسے ایسا لگنے لگا تھا جیسے وہ اب ہمت ہار رہی تھی اس نے بند ہوتی آنکھوں سے پوری قوت سے چلاکر زین العابدین کو ُپکارا۔۔۔

                                     ________

زین العابدین جو لیپ ٹاپ پہ مصروف تھا شدید سردی کے باعث سب اپنے اپنے کمروں میں دبکے پڑے تھیں پر اک وہی تھا جوعجیب سی  بے چینی کا شکار تھا جب ساری دنیا اس شدید برفانی موسم میں خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی وہی وہ سگریٹ پر سگریٹ پھونک کر خود کو اس بے چینی سے نجات دلانے کی کوشش کررہاتھا ۔جب ہی اس کے موبائل پر میسیج کی بِپ ہوئی جس پر اس نے چونک کر گھڑی کی جانب دیکھا جو رات کے تین بتارہی تھی وہ موبائل اٹھا کے میسیج دیکھنے لگا جس میں ایک نۓ نمبر سے تصویر آئی ہوئی تھی زین العابدین نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا جو کچھ ہی پلوں میں اس کے سامنے تھی جس پر غور کرنے پر اسے  ملگجے اندھیرے میں بستر پر لیٹا ہوا جو وجود  نظر آیا اس نے اس کے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی تھی وہ تصویر کے نیچے لکھا میسیج پڑھنے لگا۔

"لیلا مجنوں کے بنا اچھی نہیں لگتی "۔

وہ تیزی سے اپنے کمرے سے باہر نکل کر اوپر کی جانب بڑھا جہاں زھرہ کا کمرہ تھا ۔وہ جیسے ہی اوپر کمرے کے نزدیک پہنچنے لگا اسے  زھرہ کے چِلانے کی آوازیں باہر تک آرہی تھی جس میں وہ اپنے نام کی پکار سن رہاتھا ۔وہ اپنی مٹھیوں کو زور سے بھینچتے ہوۓ کمرے کی  جانب بھاگا۔

                                                        _______________

اس سے پہلے وہ زھرہ کو اپنے ناپاک ہاتھ لگاتا زھرہ نے ہاتھ بڑھا  کر نزدیک رکھے گلدان کو اس کے سر پر دے مارا،پھر تیزی سے دروازے کی جانب ڈوڑی اس نے جیسے ہی دروازہ کھولا سامنے ہی زین العابدین کو دیکھ کر جیسے اس کے جسم میں جان لوٹ آئی تھی۔وہ لمبے لمبے سانس لیتے ہوۓ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کرنے لگی ۔

_وہ۔۔وہ۔۔وہ۔۔اندر ۔۔

زھرہ اس کی ٹی شرٹ کو اپنی نازک مٹھیوں میں  زور سےدبوچے ہوۓ اٹک اٹک کر بولنے کی کوشش کررہی تھی ۔

"وہ میرے کمرے میں کوئی ہے زین۔۔۔

وہ نقاہت زدہ سی عقل و خرد سے بیگانہ ہوتی اس کے  بازوؤں میں ُجھول گئ تھی۔۔۔زین العابدین تیزی سے اس کے نرم و نازک سے وجود کو اپنے مضبوط بازوؤں میں اٹھائے ملگجی روشنی میں اس کے بستر پر احتیاط سے لٹاکر کمرے کی لائیٹ جلانے لگا , اس نے سارے  کمرے میں اپنی  نظر دوڑائیں تھیں۔۔جہاں سوائے کُھلی ہوئی کھڑکی اس کا منہ چڑارہی تھی وہ زھرہ کی جانب پلٹا جو پسینے میں شرابور کالے شلوار کمیز میں کھلے بالوں کے ساتھ اپنے ہوش ربا حسن سے بےگانہ پڑی ہوئی تھی۔۔ اس نے جگ سے پانی لے کر اس کے چہرے پر چھینٹیں ماری۔

"م م مجھے بچالیں۔۔ پلیز وہ پھر آجاۓ گا۔۔۔ نہیں  پلیز ۔۔۔مجھے بچالو امی  ۔۔

زین العابدین نے اسے بے ہوشی کی حالت میں بڑبڑاتے دیکھ کر اسے زور سے جھنجھوڑا ,اس کے جھنجھوڑنے پر زھرہ نے اپنی آنسوؤں سے بھری آنکھیں کھول کر اسے دیکھا جس کے ہونے کی اس وقت اُس نے شدت سے دعا کی تھی ۔

وہ بے ساختہ اس کے سینے میں خود کو چھپانے لگی جو اس کے کپکپاتے ہوےنرم گرم وجود کو خود میں بھینچ گیا جیسے وہ اسے تحفظ کا احساس دلارہاتھا جب کچھ ہی دیر بعد زھرہ کے حواسوں نے کام کرنا شروع کیا وہ ایک جھٹکے سے زین العابدین سے الگ ہوئی تھی ۔

ریلیکس۔۔.۔

"سب ٹھیک ہے وہ خبیث شاید کھڑکی سے آیا تھا۔

وہ اسے تسلی دیتے ہوۓ بولا جو کافی ڈڑی ہوئی تھی۔

"نہیں __ن ن  ن وہ پھر آجاۓ گا پلیز آپ یہی رک جاۓ۔۔۔

وہ سہم کراس کا مضبوط بازوں تھامے ہوۓ ہچکیوں کے دوران بولی, زین العابدین زھرہ کی ایسی حالت دیکھ کر بپھر گیا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہی سے اشہد عزیز اس کے سامنے آجاۓ اور وہ اسے اڈھیڑ کے رکھ دے۔۔

وہ نہیں آئے گازھرہ بی بریو۔ ۔

 وہ ایک گہری سانس لیتے ہوۓ اس کی جانب دیکھنے لگا جو متواتر

 رورہی تھی زین العابدین نے اس کے وجود کو استحقانہ نگاہوں سے دیکھاجوبنا ڈوپٹے کے اپنے آبشار جیسے  بال کھولے کب سے اس کے سامنے بیٹھی ہوئی  تھی۔شاید کسی نے سچ ہی کہا تھا کے نکاح جیسا پاک بندھن دو اجنبیوں کو قریب لے آتا ہیں ۔۔

ن۔ن۔نہیں۔۔آپ کہی مت جائیں پلیز۔۔

وہ گلوگیر لہجے میں اس کی شرٹ کا کنارا تھام کر بولی ۔جس پرزین العابدین نے ایک اچٹتی سی نگاہ ڈالی۔۔

جو لڑکی شام تک اس سے ہر طرح کے رشتے سے انکاری تھی وہ آج اس کی پناہوں میں خود کو محفوظ محسوس کررہی تھی ۔

"میں کہی نہیں جارہا زھرہ تم سوجاؤ۔۔۔

وہ اس کا ہاتھ تھامے ہوۓ اسے بستر پر لیٹنے کےلیے اشارہ کرنے لگا  جو ڈڑ کے مارے بستر پہ بیٹھی ہوئی تھی ۔

"نہیں۔۔مجھے۔۔۔نہیں۔۔۔سونا۔۔۔وہ۔۔پھر۔۔آجاۓ۔۔۔گا"۔۔

وہ ڈری سہمی سی اب تک خوف کے اثر میں تھی اس وقت وہ زین العابدین کو  بلکل ایک چھوٹے بچے کی طرح لگی جو اس کے نظروں سےاوجھل ہو جانے کے دڑ سے اپنی آنکھیں بند نہیں  کررہی تھی ۔

"زھرہ میں یہی ہوں تمہارے پاس تم سوجاؤ۔۔

اب کی بار زین العابدین نے اس کے برابر میں بیٹھتے ہوۓ سخت لہجے میں کہا جس کا رواں رواں اس کالے نقاب والے آدمی کو سوچ کر کانپ اٹھا تھا ۔۔دل جیسے خوف سے آج ہی بند ہوجانا تھا۔مگر اپنے محافظ کی ٹکرار سن کے وہ خاموشی سے لیٹ گئ ,پھر جانے کب وہ گہری نیند میں زین العابدین کا ہاتھ تھام گہری نیند سوگئ جو نیند میں بھی ہچکیاں لے رہی تھی ۔۔زین العابدین نے اس کی سفید گردن کی جانب دیکھا جہاں انگلیوں کے نشان واضع نظر آرہے تھیں وہ ایک ہاتھ سے اپنی کنپٹی کو مسلتے ہوۓ زھرہ کو دیکھنے لگا جو اسے بے چین کر کے خود گہری نیند میں چلی گئ تھی۔

وہ رات بھر ریوالونگ چیر پہ اس کے ہی نزدیک بیٹھا رہا جو اس کی موجودگی میں سکون سے گہری نیند سورہی تھی ۔وہ استحقاق سے اسے دیکھنے لگا ,جو گلابی سی رنگت والی دونوں بازوؤں کو سینے پہ رکھے ہوۓ تھی۔۔

اس کےریشمی گھنیرے لمبے کالے بال بھی تکیے پر اس کی طرح بکھرے پڑے تھےشاید زین العابدین کی نگاہوں کی تپش تھی کہ  زھرہ نیند سے بیدار ہوگئ,اس نے اپنے بستر کے نزدیک ریوالونگ چیر پر زین العابدین کو بیٹھے دیکھا تو ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی۔

جس سے اس کے گھنے ریشمی بال اس کے شانوں پہ بکھرگۓ ,زھرہ اس کے سامنے شرمندگی سے اپنا سرجھکاگئ جو جانے کب سے اسے ایسے سوتے ہوۓ دیکھ رہاتھا ۔

آئی ایم ۔۔س۔س۔س۔سوری سر۔۔

"میری وجہ سے رات آپ کو کافی زحمت اٹھانی پڑی ۔۔

وہ شرم وجھجھک کی وجہ سے زین العابدین سے نگاہ تک نہ  ملا پارہی تھی خود پر نظر گھومائی تو اس کا ڈوپٹہ ندارد تھا اس وقت دل کیا کہ  زمیںن پھٹے اور وہ اس میں سماجاۓ اس نےاپنی نظریں ڈوپٹے کی تلاش میں دوڑائی تھیں جسے زین العابدین نے فوراًسمجھ کر پیچھے کی جانب پڑے اس کے ڈوپٹے کو صوفے سے اٹھا کر اس کی جھولی میں ڈالا ۔۔۔زھرہ نے اپنی گردن مزید نیچے جھکالی بس سجدہ کرنے کی کسر رہ گئ تھی۔۔جس کا لال انار ہوتا چہرہ دیکھ کر زین العابدین کےعنابی لبوں کو مبہم سی مسکراہٹ نے چھوؤاتھا۔

"رات آپ کے کمرے میں شاید اشہد عزیز آیا تھا،اس لیے میں نے یہاں پر سکیورٹی کا انتظام کردیا ہیں ۔۔

زھرہ نے پھٹی ہوئی نگاہوں سے زین العابدین کو دیکھا جو اس کی ساری بات سن کر  سراسیمہ گئ تھی ۔

ِاس لیے آج کی رات  اور کل رات بھی میں آپ کے کمرے میں قیام کروں گا ,کیوں کہ میں آپ کے معاملے میں کسی بھی طرح کا ِرسک نہیں لے سکتا۔۔۔

وہ زھرہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا جو اسے جھینپنے  پر مجبور کرگیا تھا ۔

"آپ--کو کیسے معلوم کے وہ اشہد عزیز کے ہی لوگ تھیں ؟"۔

"مجھے معلوم ہے وہی تھا اس نے مجھے آپ کی سوتے ہوۓ میں تصویر بھیجی تھی اور اپنا ایک خاص جملہ کہا تھا جس سے میں اسے فوراًپہچان گیا تھا "۔۔۔

زھرہ نے نگاہ اٹھا کر اس کی جانب دیکھا جس کے چہرے پہ چٹانو سی سختی تھی ۔

"کون سا جملہ لکھا تھا اس نے ۔۔  

زھرہ نے سوالیہ انداز میں اس کی جانب اپنی جھیل سی آنکھیں ُاٹھا کر دیکھا جو سوکر اٹھنے کی وجہ سے سوجی ہوئی تھی ۔

"وہ تو میں نہیں بتا سکتا کیوں کےآپ غصہ کرجاۓ گی ,میرا نام تو کچھ کچھ صحیح رکھا ہے اس نے پر آپ کا نام سراسر غلط ہے "۔

وہ اسے دیکھ کر مبہم سا مسکرایا ۔۔

"کیا مطلب, کیا رکھا ہے اس نے میرا نام ؟۔۔۔۔ 

زھرہ نے سوالیہ انداز  میں اس کی جانب دیکھا۔

آپ کا نام لیلا اور میرا نام مجنوں!!اب میں نے تو مجنوں کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے دیکھنا یہ ہے کے آپ لیلا بن کر کب مجھے پکارے گی ,ویسے پکارنے سے یاد آیا رات آپ جب مجھے پکاررہی تھی تو یقین مانے ابھی تک وہ آواز آپ کی میرے کانوں میں رس گھول رہی ہے اور وہ آپ کا میرے سینے سے لگنا آہ ہ۔۔۔

زین العابدین کی بات کر سن کر زھرہ کے کانوں سے دھواں نکل آیا وہ اسے مسکراتا دیکھ کر سلگ اٹھی ۔

"یہ آپ کی انتہائی بے ہودہ بات ہے آئیندہ مجھ سے ایسے بات مت کیجئیےگا "۔۔۔۔

وہ نگاہ جھکا کے بستر سے اترتی ہوئی  غرائی ۔

"کیوں ایسی باتیں انسان اپنی بیوی سے ہی کرتا ہے۔ویسے بھی رات کے بعد سے تو آپ کے بغیر رہنا اب اور بھی مشکل ہوتا جارہا یے مسسز خان بلکل نئ نئ شادی جیسی فیلنگ آرہی ہے مجھے"۔۔۔

وہ اسے دیکھ کر اپنی قاتلانہ مسکراہٹ اچھالتا ہوا سگریٹ پینے کا شغل جاری کرچکا تھا,جو اس کی بات سن کر ہونقوں کی طرح اسے دیکھنیں لگی۔۔

"میں آپ کی بیوی نہیں ہوں اِسے زہن نشین کرلے آپ نے کیا کہ کر مجھ سے نکاح کیا تھا۔۔۔ 

وہ منہ بسورتے ہوۓ واش روم کی جانب بڑھی, جب ہی زین العابدین کی بات نے اس کے بڑھتے ہوۓ قدم روک لیے ۔

"سوچ بدلنے میں وقت نہیں لگتا ہنی ۔!!۔

آخر کو بندہ بشر ہوں جس دن زیادہ دماغ گِھوم گیااس دن آپ وہاں نہیں یہاں ہوگی میری پناہوں میں  "۔۔۔

زین العابدین نے اسے تنگ کرنے کے لیے لہجے میں سنجیدگی سمیٹتے ہوۓ بولا ۔جس پر زھرہ تلملاتی ہوئی سارا غصہ واش روم  کے دروازے پہ نکال گئ اس کے جانے کے بعد زین العابدین کے چہرے پہ پہلے والی سختی نے بسیرا کرلیا تھا۔ وہ جان بوجھ کر زھرا کو اپنی باتوں میں الجھا رہا تھا تاکہ وہ اشہد عزیز کی وجہ سے پریشان نہ ہو اب سارے شوٹ میں اس کا زہن میرے سوچ کے گِرد گھومے گا اور  میں آسانی اسے اپنی نظروں کے حصار میں رکھوں گا ۔

                                            _________


   


Comments

Popular Posts